کوکر ناک اسلام آباد کے معمر لسہ خان 4بیٹوں اور2بھانجوں کے جنازوں کو کاندھا د ے کرخود بھی چل بسا

 سرےنگر، مارچ۵، ۲۰۱۶: کشمےر اسلام آباد کے علاقہ ککر ناگ مےں گزشتہ 27برسوں کے دوران بھارتی ا فوج کے ہاتھوں شہےد کئے گئے 4جواں سال بیٹوں اور2بھانجوں کے جنازوں کو کاندھا دینے والا 87سالہ لسہ خانسا اپنے گھر سونہ براری کوکرناگ اسلام آبا د میں انتقال کر گیا۔ا±ن کے تین بیٹے اور ایک بھانجا مجاہد حرےت پسند تھے جنہیں مختلف اوقات پر بھارتی فوج نے شہےد کردیا جبکہ ایک اور جواں بیٹے اور بھانجے مجاہدےن کے بھائی ہونے کی پاداش میں ہی فوج نے شہےد کیاتھا۔ لسہ خان اب اپنے پیچھے ایک بوسیدہ کچے مکان میں اپنی بیوہ نبضہ ،بیٹی ،داماد اور چار پوتے چھوڑ گئے ہیں۔ا±ن کی ایک بیٹی کی شادی قاضی گنڈ میں ہوئی ہے۔۔ان کے داماد منظور احمد ،جو پیشے سے مزدور ہے ،اس گھر کا اکلوتا سہارا ہے۔وہ سنیچر کی صبح ساڑھے نو بجے علالت کے بعد انتقال کر گئے اورا نہیں آبائی قبرستان میں دفن کیاگیا۔لسہ خان کے فرزند اکبر 32سالہ مختار احمد تحریک المجاہدین کے ساتھ وابستہ تھے اور انہیں 1996میں فوج نے اپنے ہی گھر میں جاں بحق کردیا جبکہ ا±س جھڑپ میں لسہ خان کا مکان اور گاوخانہ نذر آتش کر دیا گیاتھا۔لسہ خان کے فرزند اصغر 13سالہ محمد عباس اور ان کے18سالہ بھانجے فرید ڈار ولد ولی ڈار ا±س وقت شہےد ہوئے جب فوج نے انہیں ایک جھڑپ کے دوران ”انسانی ڈھال بنادیا “۔نبضہ بیگم کہتی ہیں”یہ 1999کا نومبر کا مہینہ تھا جب عباس او ر فرید کو فوج نے ا±س وقت اٹھالیا جب وہ پڑوسی کی شادی میں شامل تھے۔فوج نے پہلے انہیں جھڑپ کے دوران انسانی ڈھال کے طو ر استعمال کیااور پھر ان پر پے درپے گولیاں چلائیں۔ان کا واحد گناہ یہ تھا کہ ان کے والد مجاہد اور آزادی چاہتے تھے

“۔تیسرا بیٹا25سالہ اعجاز احمد حزب المجاہدین کا ممبر تھا اور اس کا خالہ زاد بھائی حبیب اللہ خان ولد سبحان خان عمر26سال بھی اسی جماعت کے ساتھ وابستہ تھا تاہم وہ بھی ایک جھڑپ کے دوران شہےد کئے گئے۔نبضہ کا کہناہے”اکتوبر2002میں اعجاز گھر لوٹ آیا تاہم اسے معلوم نہ تھا کہ فوج نے کئی ماہ نے ان کے گھر میں ہی ڈھیرا ڈا ل کر قبضہ کےاتھا بھارتی۔فوج کو دیکھتے ہی وہ بھاگنے لگا۔فوج نے میرے بھانجے سے کہا کہ وہ اعجاز کو سرینڈر کرنے پر آمادہ کرے تاہم جب ا±س نے نہ مانا تو اس پر گولیاں کی بوچھاڑ کی گئی اور وہ موقعہ پر شہےد ہو گیا۔پھر ایک طویل جھڑپ کے بعد انہوں نے حبیب اللہ کوبھی شہےد کردیا“۔اس جھڑپ کے دوران لسہ خان کا دوسرا گھر اور گاونہ خانہ بھی راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کردئے گئے۔5برس سے کم وقت میں3بیٹے اور2بھانجے کھونے کے بعد لسہ اور ان کی اہلیہ اب چوتھے بیٹے 28سالہ غلام حسن کی سلامتی کی دعائیں کررہے تھے تاہم یہ دعائیں کام نہ آئیں اور ا±سے بھی بھارتی فوج نے شہےد کر دےا۔حسن اپنے پسماندگان میں بیوی اور2چھوٹے بیٹے چھوڑ گیا ہے۔نبضہ بیگم نے کہا”حسن بھی حزب المجاہدین کے ساتھ نوے کی دہائی کے ابتداءمیں وابستہ تھا تاہم بعد میں گرفتار ہوا تھا۔رہائی کے بعد ا±س نے شادی کی اور اب بچے بھی ہوئے تھے۔اپریل2003میں جب وہ کام کے بعد گھر لوٹ رہا تھا تو بھارتی فوج اور ایس او جی نے ا±سے پکڑ لیا اور اپنے ساتھ ہلڑ نامی گاوں لے گئے جہاں اس کا شدید ٹارچر کیاگیا اور بے ہوشی کی حالت میں ایک کھیت میں چھوڑ دیا۔وہ تین ماہ تک ہسپتال میں زیر علاج رہا اور بعد میں جب گھر میں رو بہ صحت ہورہا تھا تو اچانک2003کے اپریل مہینے کی ایک شب کے دوران بھارتی فوجی اہلکار اس کے کمرے میں گھس گئے اور وہیں گولیاں چلا کر ابدی نیند سلادیا شہےد کر دےا جوکہ انسانی حقوق کی بدترےں پامالےوں مےں سے اےک ہے‘’۔نمناک آنکھوں سے نبضہ بیگم نے کہا کہ اس کے شوہر لسہ کو بھی بھارتی ا فوج اور پولیس کئی بار مسلسل گرفتار کررتی رہی اور انھےن ازےتےں اور ٹارچر کرتی تھی جس کے نتیجہ میں امراض قلب ،آنکھ اور پھیپھڑوں کی بیماری میں مبتلا ہوگیا اور تین سال تک بستر تک محدود رہنے کے بعد وہ بھی انھےن چھوڑ کرچلا گیا۔نبضہ نے کہا”ان ساری مشکلات کے باوجود لسہ کبھی مایوس نہ ہوا بلکہ انہیں اپنے بیٹوںکی شہادت پر فخر تھا اور ہر مشکل میں انکاساتھ دیا“۔نبضہ نے کہا کہ علالت کے باوجود بھی وہ عبادت کرتے رہے اور روح قبض ہونے سے عین قبل بھی وہ عبادت میں ہی محوتھے۔