Srinagar, 15 Dec 2018:Indain troops open fire on civilians during operation at Sirnoo of South Kashmir’s Pulwama District.
Amir Ahmad Paul, 18, worked at pollution checking centre
• Liyaqat Majeed Dar, (17) Class 11 student, his father works as a milkman
• Tauseef Ahmad Mir, 26-year old, father of two kids, lone son of parents; worked as labourer for PDD
• Owais Ahmad Najar, Class 12 student, father says he was shot in head as soon as he stepped out of house
• Suhail Rasheed, Class 10 student, lone son of parents of Bellow,
• Muhammad Murtaza Dar, Class 7 student
• Aquib Bashir Bhat (14 year old alias Murtaza Bashir) S/o Bashir Ahmed Bhat R/o Pirchoo Pulwama had passed 8th class and joined 9th standard recently, his Father is a wood cutter by profession
• Abid Hussain Lone, married to Indonesian woman and father of 3-month-old girl
• Zahoor Ahmad Thoker Pulwama,
• Adnan Hamid Bhat
The killed civilian was in Sirnoo area of South Kashmir’s Pulwama district was identified as Aqib Bashir from Prichoo Pulwama.
Aqib, a class 8 student, was one of the seven civilians killed when the Indian forces opened fire at the protesters on Saturday morning after a gunfight broke out in the area.
As per the eyewitnesses at the hospital Aqib’s body was lying in the hospital bed for a long time as “unidentified” until a passerby stepped into the hospital, as everyone else. “The man upon checking the face fainted saying, ‘He is my son’,” eyewitnesses were quoted by The Kashmiriyat.
Seven civilians were shot dead while as sixty five others injured as Government Forces opened indiscriminate fire upon protesters in Sirnoo area of South Kashmir’s Pulwama District.
During the operation, youth started to protest, shouting pro-freedom and anti-India slogans, then when the Indian forces in the area fired pellets, tear gas shells and bullets upon the youth in which hundereds were injured.
As per reports, civilians have been injured among which some have been referred to hospitals in Srinagar.
برزلہ اسپتال میں پلوامہ کے زخمی ہنوز زیر علاج
۔15سالہ طالب علم بھاگا تو کمر میں گولی مار دی گئی
سرینگر // بون اینڈ جوائنٹ ہسپتال برزلہ کے ٹرامہ وارڑ میں کھار پورہ سرنوپلوامہ کا 15سالہ طالب علم سمیر احمد،جو بھارتی فورسز کی گولی لگنے سے زخمی ہوا تھا ، زیر علاج ہے۔ا±س کی والدہ سلیمہ بیگم نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا ”ا±س کے بیٹے کو کمر کے نچلے حصے میں گولیاں ماری گئیں“۔ اپنے بیٹے کے سراہنے پر بیٹھی یہ خاتون بیٹے کے درد کو برداشت نہیں کر پارہی ہے۔سلیمہ نے کہا کہ ا±س کو یہ معلوم ہی نہیں تھا کہ ا±س کے بیٹے کے ساتھ کیا ہوا ہے ، شام دیر گئے جب ا±ن کو کسی نے یہ خبر دی کہ بھار تی فورسز کی فائرنگ سے ا±ن کا چھوٹا بیٹھا بھی زخمی ہوا ہے، تو ا±س پر غشی طاری ہو گئی“۔ہسپتال کے ایمرجنسی وارڑ کے بیڈ نمبر3پر ایسا ہی ایک اور نوجوان بیٹھا ہوا ہے جس کے دائیں باز پر پلستر چڑھا ہوا ہے۔سہیل احمد بٹ نے بتایاجب سڑک پر شل پھٹ گیا تو اس کے ساتھ ہی وہ بے ہوش ہو گیا اورجب ہوش آیا تو بازخون میں لت پت تھا۔ مذکورہ نوجوان نے حال ہی میں دسویں جماعت کے امتحان میں شرکت کی ہے۔ہسپتال کے اسی وارڑ میں بیڈ نمبر 8پر ٹانگ میں گولی کھانے والا کریم آباد پلوامہ کا ایک نوجوان عنایت رشید بھی ہے۔ عنایت کا کہنا ہے کہ وہ فوجی آپریشن والی جگہ سے بھاگنے کی کوشش کر رہا تھا تو اس دوران پیچھے سے ا±س پر گولی چلائی گئی جو ا±س کی ٹانگ میں جا لگی اور وہ شدید زخمی ہو گیا۔ برزلہ ہسپتال میں سنیچر کی شام کو پلوامہ سے 8زخمیوں کو سرینگر منتقل کیا گیا تھا جن میں سے تین ابھی ہسپتال میں زیر علاج ہیں اور 5کو ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔
پلوامہ میں شہید حزب المجاہدین کمانڈر ظہور احمد ٹھوکر کو اتوار کو اپنے ہی گاﺅں سرنو میں سپرد خاک کیا گیا۔سنیچر کی شام (14)چودہ بار اسکی نماز جنازہ ادا کی گئی تھی تاہم بعد میں انہیں اتوار کو سپرد خاک کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔اتوار کو اگر پلوامہ میں کرفیو نافذ تھا تاہم ہزاروں کی تعداد میں لوگ سرنو پہنچ گئے اور انکی آخری رسومات میں شمولیت اختیار کی۔۔ دیگر دو و شہیدوں کو سنیچر کی شام کی ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں سپرد لحد کیا گیا تھا۔اسکے علاوہ سرنو میں ہی اسکے ایک ہمسایہ نوجوان شہباز علی ، جو دیگر 6شہریوں کیسا تھ بھارتی فورسز کی گولیوں کا نشانہ بنے تھے، کو سنیچر کو ہی سپرد خاک کیا گیا تھا۔ کریم آبا ۰پلوامہ میں عدنان نامی جنگجو اور انڈو نیشیا میں ایم بی اے کرنے والے عابد حسین لون کی ایک ساتھ نماز جنازہ ادا کی گی تھی۔اشمندر، بیلو د رگنڈ، پاریگام،پرچھو، ارچرسوکے شہید شہریوں کو سنیچر ہی دفن کیا گیا تھا۔
پلوامہ شہری ہلا کتوں کیخلاف شمال و جنوب میں ہمہ گیر ہڑتال، کشمیر اور خطہ چناب سوگوار
پائین شہر اور پلوامہ میں سخت ترین بندشیں،ریل اور انٹر نیٹ سروس بدستور بند، ۔پائین شہر میں پانچ پولیس تھانوں ایم آر گنج، نوہٹہ، خانیار ، رعناواری اور صفا کدل کے تحت آنے والے علاقوں میں پابندیاں عائد کی گئی تھیںفورسز نے بیشتر سڑکوں کو خاردار تار سے سیل کردیا تھا جبکہ لوگوں کو اپنے گھروں تک ہی محدود رہنے کے لئے کہا گیا۔ سری نگر کے جن علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ ر ہیں، ان میں امن وامان کی برقراری کے لئے سینکڑوں کی تعداد میں پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کے اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔ نالہ مار روڑ کو ایک بار پھر خاردار تاروں سے سیل کردیا گیا تھا